پروفیسرحافظ صابر صاحب رحمتہ اللہ آف بھوپال والا سیالکوٹ

اِنََّا لِلّٰہِ وٓاِنََّااِلَیٌُہِ رَاجِعُوٌنٓ
پروفیسرحافظ صابر صاحب رحمتہ اللہ آف بھوپال والا سیالکوٹ، بہت ھی عظیم عالم دین تھے۔ جو عالم باعمل تھے۔ مجھے یاد ھے میرے بچپن کا ایک واقعہ جب گوجرانوالا میں ھمارےُپڑوس میں فارس اسٹینڈرڈ اسکول جو میرا پرائمری سکول بھی تھا کے بزرگ وفات پا گئے تھے جو بہت عمر رسیدہ تھے ۔ ان کا نمازِ جنازہ ادا کرنےعلاقے کے سینکڑوں افراد اکٹھے ھوئے تو ھمارے محلے کے امام مسجد علامہ محمد اسلم چشتی صاحب جو کہ خود بھی ایک مشہور علامہ ھیں نے نمازِ ہُ جنازہ ادا کرنے کے بعد اپنی جگہ بظاہر ایک عام سے شخص کے لے چھوڑ دی۔ جناز گاہ میں شدید گرمی تھی اور سب لوگ حیران تھے کے علامہ صاحب نے یہ کس کو اجازت دے دی ھے
۔ وہ شخص ایک سادہ سے دیہاتی مزدوروں والے حُلِیے میں سب کے سامنے کھڑا ھو گیا۔ کچھ دیر ھم سب یہ سمجھتے رھے کے یہ شخص اپنی کسی ضرورت یا حاجت کے لیے اپیل کرنے والا ھے۔ کوئی اُن کی طرف زیادہ متوجہ نہیں تھا اور سب آپس میں باتوں میں مشغول ھو گئے جیسے جنازے کے بعد لوگ آپس میں باتوں میں مشغول ھو جاتے ھیں مگر جب جب وہ شخص اپنےعلم و حکمت انمول خزانے کھولتا گیا ساتھ ساتھ شھر کی عوام کی آنکھیں بھی کھولتا گیا اور دو تین منٹ تک پورے حال میں ایسا سناٹا چھا گیا جیسے کوئی موجود ھی نہیں ھے۔ صرف ایک ھی آواز اس دیھاتی سے شخص کی سب کے کانوں میں گونج رھی تھی۔ مجھے آج بھی یاد ھے وہ تقویٰ اور تقدیر اور موت کے بعد زندہ ھونے پہ بات کر رھے تھے۔ اور آخر اس کے ختم کرتے کرتے بیشمار لوگوں کے دل بدل چکے تھے تقریباً ھر آنکھ خوفِ خدا اشکبار تھی اور سب لوگ ایک بھترین عالم دین کی صحبت سے علم کے سینکڑوں موتی اپنے اپنے دامن میں سمیٹ چکے تھے۔ ان کا خطاب ختم ھوتے ھی ھر ایک کی زبان پے ایک ھی سوال تھا۔ یہ کون ھیں؟ یہ کہاں سے آے ھیں ؟ کیا یہ مولانا صاحب ھیں؟ کیا مولانا صاحب بھی اتنے سادہ لوح ھوتے ھیں ؟ وغیرہ وغیرہ - 
پھر معلوم ھوا یہ سیالکوٹ کے ایک کالج کے پروفیسر صاحب ھیں اور سنبھڑیال کے قریب ایک گاوں بھوپال والا کے رھنے والے ھیں- اِن کا نام پروفیسر حافظ صابر ھے۔اور جن بزرگ کا جنازہ تھا وہ پروفیسر خافظُ صابر صاحب کی مسجد بھوپال والا میں بڑی عقیدت کے ساتھ جایا کرتےُتھے۔ حافظ صاحب سے ھزاروں لوگ علم کی، عمل کی اور ایمان کی دولت سے فیض یاب ھویے ھیں۔ اسلام کے لیےان کی خدمات قابل ستائش ھیں۔ حافظ صاحب ھمیشہ ھی صرف دین کی بات کرتے تھے معاملات کی بات کرتے تھے اور کبھی فرقہءِواریت یا گُرو بندھی کی بات نہیں کرتے تھے۔حافظ صاحب ایک سچے عاشق رسول تھے۔ اللہ حافظ صاحب جیسے عظیم علماء کے علم و تدریس سے مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ مستفید ھونے کی توفیق آتا فرماے۔ 
یا اللہ تو مرحوم کی مغفرت فرما اور ان کے درجات اور بلند فرما، ان کی قبر کو منور فرما، ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرما اور ان کے جملہ پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرما۔ آمین ثم آمین
والاسلام
معظم علی سندھو ایڈووکیٹ۔ لندن

No comments

Powered by Blogger.