پاکستان میں’دیوارِ مہربانی‘ مہم سیالکوٹ میں بھی پہنچ گئی ہے۔

پاکستان میں’دیوارِ مہربانی‘ مہم سیالکوٹ میں بھی پہنچ گئی ہے۔


دیوار مہربانی کا ایران سے شروع ہونے والا سفر سرحدی حدود کو پھلانگتا ہوا پاکستان میں بھی پہنچ گیا ہے، فیصل آباد ، لاہور، کوئٹہ حیدرآباد اور کراچی کے بعد اب سیالکوٹ میں بھی دیوار  مہربانی بنا دی گئی ہے جہاں شہری استعمال شدہ چیزیں رکھ سکتے ہیں اور ضرورت مند لوگ    چیزیں اٹھا کر استعمال کرسکتے ہیں۔۔
سیالکوٹ کے علاقے شیخ مولا تالاب سرکلر روڈ  میں تین نوجوانوں محمد سیلمان رانا ، فہد اسحاق،سعد خالد نے غریبوں کی سفید پوشی کا بھرم رکھنے کے لیئے دیوارِ مہربانی قائم کردی ہے۔ دیوار بنانے کا مقصد غریبوں کی مدد کرنا ہے۔
’دیوارِ مہربانی‘ وہ دیوار ہے جہاں شہری اپنے عطیہ کردہ جوتے، کپڑے اور دیگر اشیا چھوڑ جاتے ہیں اور ضرورت مند اپنی پسند اور ضرورت کے مطابق یہاں سے چیزیں لے جاتے ہیں۔
اس دیوار پر شہری استعمال شدہ چیزیں آکر رکھ دیتے ہیں اور ضرورت مند لوگ وہ چیزیں اٹھا کر استعمال میں لاتے ہیں، نہ دینے والے میں احساس تکبر پیدا ہے اور نہ ہی لینے والے کو احساس شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس عمل میں لینے اور دینے والے دونوں ہاتھ ایک دوسرے کو نہیں دیکھ پاتے۔ بعض شہری تو نئی چیزیں خرید کر دیوار مہربانی کو بخش دیتے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اس بہترین کوشش کا آغاز اگرچہ ایران سے ہوا ہے لیکن پاکستانی بھی انسانیت کی خدمت کرنے میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔
دنیا کے مختلف ممالک میں قائم دیوار مہربانی کا تصور پرانا نہیں، جبکہ سیالکوٹ میں بھی اسی تصور کے تحت قائم کی جانے والی دیوار مہربانی کے ذریعے شہریوں کے عطیہ کردہ کپڑے اور جوتے مستحق افراد تک باآسانی پہنچنا ممکن ہوجائے گا۔

No comments

Powered by Blogger.