سیالکوٹ کا تاریخی قلعہ


سیالکوٹ کا تاریخی قلعہ 
ایک تاریخی عمارت جیسے قلعہ کہتے ہیں ۔یہ قلعہ سِل کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔کیونکہ اُس وقت کے راجہ کا نام سل تھا یہ قلعہ شہر کی حفاظت کے پیش ِ نظر تعمیر ہوا تھا ۔ایک تختی پر عبادت آویزاں تھی کہ یہ قلعہ پانچ ہزار سال پرانا ہے ۔میری اماّں اِس قلعے کے بارے میں ایک کہانی سنایا کرتی تھیں کہ چند واقعات و حقائق بھی منسلک ہیں دوہزار سال پہلے شہزادہ پورن کی سوتیلی ماں لُوناں ؔ پورن کے عشق میں گرفتار ہو گئی تھی ۔اِس نے پورن کو قابو کرنے کی کوشش کی لیکن اِس میں کامیاب نا ہو سکی 

۔کیونکہ پورن نیک صفت انسان تھا ۔ماں کو ماں کی حیثیت سے ہی دیکھتا تھا تب لوناں کے جھوٹے گواہوں اور جھوٹی چال کی وجہ سے اسی قلعہ میں پورن جیسے معصوم شہزادے کے ہاتھ کاٹ دینے کا حکم صادر کیا اور شہزادے کو اِسی قلعے کے قید خانے میں رکھا گیا اَب وہاں جناح ہال بنا ہوا ہے 

    Unseen Beauty Of Sialkot
facebook.com/SialkotSialkotHaiYaar
۔مجھے یاد ہے ایک بار کالج کے زمانے میں اسٹیج ڈرامہ جہیز کے نام سے یہاں دیکھا تھا ۔۔اِس قلعے کی سڑھیاں اتنی چوڑی ہیں کہ سنا کرتے تھے راجہ ہاتھی پر بیٹھ کر اِن سڑھیوں کے راستے اوپر تک جایا کرتا تھا

قلعہ کی شمالی دیوار تعمیر کے بعد اگلی صبح خودبخود زمین بوس ہو جاتی۔ اس صورتحال نے”راجہ“ کو سخت پریشانی سے 
دو چار کر دیا۔ بالاخر راجہ سل نے تنگ آکر ہندو پنڈتوں اور جوتشیوں کو اپنے دربار میں مدعو کر کے ان سے تذکرہ کیا اور قلعہ کی شمالی دیوار کے بار بار مسمار ہونے کی وجہ طلب کی۔ چنانچہ جوتشیوں اور نجومیوں نے کافی سوچ بچار کے بعد بتایا کہ اگر اس دیوار کی بنیادوں میں کسی مسلمان کا خون بہا دیا جائے تو یہ دیوار کبھی نہیں گرے گی۔ چنانچہ راجہ سل کے حکم پر اےک مسلمان کی تلاش شروع کر دی گئی۔ 

    Unseen Beauty Of Sialkot
facebook.com/SialkotSialkotHaiYaar
کافی تگ ودو کے بعد مراد علی نامی ایک نوجوان مسلمان تاریخی نالہ”ایک“ کے کنارے وضو کرتے پکڑا گیا جسے راجہ سل کے دربار میں پیش کر دیا گیا۔ آپ نے اپنے پکڑے جانے کی وجہ دریافت کی تو بتایا گیا کہ قلعہ سیالکوٹ کی شمالی دیوار کو برقرار رکھنے کی خاطر اسکی بنیادوں میں کسی مسلمان کا خون نچھاور کرنے کی ضرورت ہے جس پر آپ نے بذات خود اپنی اےک انگلی شہید کر کے اسکا خون قلعہ کی شمالی دیوار کی بنیادوں میں نچھاور کر دیا اور یوں قدرت خداوندی سے قلعہ سیالکوٹ کی شمالی دیوار تھم گئی جس سے راجہ اور اس کے ساتھی بے حد متاثر ہوئے راجہ نے سوچا کہ جس شخص کی انگلی کے خون میں اسقدر تاثیر ہے تو اس کے سر کے خون میں کیا قوت ہو گی۔ چنانچہ متفقہ فیصلہ کے بعد”مراد“ نامی مسلمان کو راجہ سل نے زبردستی شہید کروا کر ان کے سر مبارک کو زیر قلعہ سیالکوٹ کی شمالی دیوار میں دفن کر دیا گیا اور یوں دیوار اپنی جگہ پر قائم رہی اور بالآخر قلعہ سیالکوٹ پایہ¿ تکمیل کو پہنچ گیا۔ 
مراد علی المعروف شہید اوّل حضرت پیر مرادیہ کا مزار ہر اتوار سیالکوٹ کی شمالی جانب قلعہ سیالکوٹ پر ہی مرجع خلائق ہے اور مخلوق خداوندی انہیں پیر مرادیہ کے نام سے یاد کرتی ہے۔ آپ کا دربار دکھیا دلوں کا سہارا اور نامرادوں کا ملجا ہے جہاں حاضری دینے والوں کی دلی مرادیں پوری ہوتی ہیں اور ذہنی وقلبی سکون کی بے پایاں نعمت میسر ہوتی ہے۔ حضرت پیر مرادیہ کی والدہ ماجدہ کا مزار اقدس بھی آپ کے پہلو میں واقع ہے اور یوں ماں بیٹے کے مزارات اےک ساتھ ہونے کی یہ ملک بھر میں منفرد مثال ہے۔
 حضرت پیر مرادیہ کے قتل نا حق کا بدلہ عظم مجاہدو مبلغ اسلام آل مولا علیؓ کے سپوت، حضرت سید امام علی الحق شہید ( امام صاحب) نے راجہ سل سے جہاد بالسیف کیا اور اس سرزمین پر پرچم اسلام سر بلند کر کے یہاں سے کفروشرک کا خاتمہ کیا

    Unseen Beauty Of Sialkot
facebook.com/SialkotSialkotHaiYaar
۔ دربار عالیہ کے صحن میں حضرت پیر نوگزہ شہاب صاحب کا مزار جبکہ گدی نشیناں پر محمد شفیع۔ پیر سیداللہ دتہ شاہ، پیر سید طفیل شاہ صاحب، اور پیر سید مبارک علی شاہ صاحب کے مدفون بھی واقع ہیں۔ جہاں ہمہ وقت رحمت خداوندی کا نزول ہوتا رہتا ہے۔ راجہ سل کے خلاف جنگ کے دوران قلعہ سیالکوٹ کے دیوہیکل دروازے کوٹکر مار کر توڑنے والے مجاہد اسلام حضرت پیر سرخ روح شہید کا مزار اقدس بھی مرجع خلائق ہے۔۔ 
آنڈین آرمی کا ٹینک
 دربار عالیہ حضرت پیر مرادیہ 
کے پہلو میں کھڑے ہو کر طائرانہ نظر دوڑانے سے شہر کا خوبصورت منظر نظر آتا ہے

    Unseen Beauty Of Sialkot
facebook.com/SialkotSialkotHaiYaar

No comments

Powered by Blogger.